ڈاکٹر یاسمین، میاں محمود، اعجاز چوہدری اور سرفراز چیمہ کو 10، 10 سال قید کی سزا، شاہ محمود قریشی بری

ڈاکٹر یاسمین، میاں محمود، اعجاز چوہدری اور سرفراز چیمہ کو 10، 10 سال قید کی سزا، شاہ محمود قریشی بری

ڈاکٹر یاسمین، میاں محمود، اعجاز چوہدری ، سرفراز چیمہ اور شاہ محمود قریشی
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور سرفراز چیمہ کو 10 10 سال قید کی سزا سنادی جبکہ شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم سمیت 6 ملزمان کو بری کر دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید سمیت 9 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی۔

واضح رہے کہ آج لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی شیر پاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے کا جیل ٹرائل مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے جیل میں ٹرائل مکمل کیا، شیر پاو پل پر جلاؤ گھیراو کے مقدمے میں شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید بھی بطور ملزمان نامزد ہیں۔

دوران ٹرائل مقدمے کے 61 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، تھانہ سرور روڈ پولیس نے دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ آج صبح انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بچھر اور دیگر ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سنادی تھی۔

پس منظر

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے