
اجلاس میں وزیراعظم نے پاکستان ریلوے کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے حوالے سے وزیر ریلوے حنیف عباسی اور ان کی ٹیم کی تعریف کی۔
وزیراعظم نے پاکستان ریلوے خصوصاً علاقائی روابط اور بین الاقوامی ٹرین لنکس کے منصوبوں کے حوالے سے بین الاقوامی معیار کے قانونی اور معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے ریلوے کے پراپرٹی اور زمین کے معاملات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اجلاس کو پاکستان ریلوے کی بہتری کے حوالےسے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے ’رابطہ‘ کے 7 ڈیجیٹل پورٹلز کام کر رہے ہیں، 56 ٹرینوں کو رابطہ پر منتقل کیا گیا ہےجبکہ 54 ریلوے اسٹیشنوں کو ڈیجیٹائز کیا جا چکا ہے،کراچی، لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد کے ریلوے سٹیشنوں پر مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے جبکہ مزید 48 ریلوے سٹیشنوں پررواں سال 31 دسمبرتک مفت وائی فائی فراہم کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق فریٹ آن لائین بکنگ سسٹم متعارف کیا گیا ہے،کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے ڈیجیٹل وہیئنگ برج کا پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا، اگلے مرحلے میں یہ سہولت پپری، کراچی چھاؤنی ، پورٹ قاسم ، لاہور اور راولپنڈی کے ریلوے سٹیشنوں کوبھی فراہم کی جائے گی۔
راولپنڈی ریلوے اسٹیشن میں مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے 148 سرویلنس کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور ریلوے اسٹیشنوں پر بینکوں کی اے ٹی ایم مشینیں نصب کی جارہی ہیں، ریلوے اسٹیشنوں کے صفائی ستھرائی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے آؤٹ سورسنگ کی گئی ہے، بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کے لیے اعلیٰ معیار کی انتظار گاہیں بنائی گئی ہیں، مسافروں کی سہولت کے لیے ریلوے اسٹیشنوں پر انفارمیشن ڈیسک بنائے گئے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ریلوے اسٹیشنوں پر کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی کو بہتر بنانے کے حوالےسے چاروں صوبوں کی فوڈ اتھارٹیوں کو رسائی دی گئی ہے، 4 ٹرینوں کا آؤٹ سورس کیا جا چکا ہے جبکہ جلد ہی مزید 11 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا اس حوالے سے اشتہار جاری ہو چکا ہے۔
اس آؤٹ سورسنگ کے باعث 8.5 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے،40 لگیج اور بریک وینز کو بھی آؤٹ سورس کیا گیا ہے جس کے باعث 820 ملین روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے، 2 کارگو ایکسپریس ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ بھی ہو رہی ہے جس کے باعث 6.3 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے۔
لاہور، کراچی، ملتان ، پشاور ، کوئٹہ اور سکھر میں ریلوے ہسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ پر کام جاری ہے،ریلوے کے سکولوں ، کالجوں، اور ریسٹ ہاؤسز کی آؤٹ سورسنگ پر بھی کام جاری ہے۔دوران اجلاس بتایا گیا کہ لاہور، اسلام آباد اور اذاخیل میں قائم ریلوے کے ڈرائی پورٹس بھی آؤٹ سورس ہو رہے ہیں، 155ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ریلوے کنسٹرکشنز پاکستان لمیٹیڈ، پاکستان ریلوے فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی اور پاکستان ریلوے ایڈوائزری اینڈ کنسلٹینسی سروس کو بند کیا جا چکا ہے،ریلوے کی مین لائین۔ون کے کراچی۔کوٹری سیکشن، اور مین لائین۔تھری کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے لائحہء عمل ترتیب دیا جا رہا ہے
تھر ریل کنیکٹی ویٹی کے منصوبہ کے حوالے سے حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا،اسلام آباد ۔تہران۔استبول ٹرین کا جلد آغاز ہو گا،قازقستان۔ازبکستان۔افغانستان۔پاکستان ریل منصوبے کے حوالے سے بھی ابتدائی کام ہو رہا ہے۔
0 تبصرے