
واقعہ اتوار کی رات تقریباً 11 بجے پیش آیا جب ابراہیم اپنی والدہ کے ساتھ ڈیپارٹمنٹل اسٹور سے باہر آرہا تھا۔ وہ اچانک ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور کارڈ بورڈ سے ڈھکے ہوئے کھلے مین ہول میں جا گرا۔ بچہ والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔
ابتدائی تلاش کے باوجود ریسکیو ٹیمیں بچے کو تلاش کرنے میں ناکام رہیں اور کچھ دیر کے لیے آپریشن روک دیا گیا۔ بعد ازاں علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہیوی مشینری منگوا کر کھدائی کا کام شروع کیا۔
واقعے کے بعد علاقہ مکین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے یونیورسٹی روڈ بند کرکے احتجاج کیا، ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کردیا۔
مظاہرین کی جانب سے میڈیا گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ احتجاج کے باعث ریسکیو عملے کو کچھ وقت کے لیے امدادی کارروائیاں روکنی پڑیں۔
ابراہیم کے دادا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ متعلقہ اداروں نے کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود مدد نہیں کی۔ "میرا پوتا اکلوتا تھا، الفاظ نہیں مل رہے کہ ہم پر کیا گزر رہی ہے۔ حکام ہمارے بچے کی بازیابی کو اپنا فرض سمجھ کر مدد کریں،" انہوں نے کہا۔
انہوں نے گورنر سندھ، وزیراعلیٰ اور میئر کراچی سے مطالبہ کیا کہ غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
0 تبصرے