
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو اپنے اختیار پر اتنا اعتماد ہے تو گورنر راج لگا کر دکھائے۔
امن و امان کی صورتحال سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ "بند کمروں میں بیٹھ کر بنائی جانے والی پالیسیاں خیبر پختونخوا پر مسلط کرنے والے خود سوچیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔"
اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی واضح کر چکے ہیں کہ انہیں خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئین کے مطابق گورنر راج صرف اسی وقت لگایا جا سکتا ہے جب صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں عوامی نمائندوں پر مشتمل حکومت قائم ہے اور کابینہ بھی اپنا کام کر رہی ہے، لہٰذا گورنر راج کے لیے کوئی آئینی جواز موجود نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی بڑی اکثریت سے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں، وفاق حکومت کو خیبرپختونخوا میں اپنا نمائندہ مسلط کرنے کی ضرورت نہیں۔
0 تبصرے