سیلاب کی تباہ کاریاں: خیبرپختونخوا میں 337 ہلاکتیں، بونیر میں 278 افراد جاں بحق

سیلاب کی تباہ کاریاں: خیبرپختونخوا میں 337 ہلاکتیں، بونیر میں 278 افراد جاں بحق

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 337 تک پہنچ گئی۔
خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 337 تک پہنچ گئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 169 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں 130 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں، جبکہ جاں بحق افراد میں 273 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق بونیر میں 278، شانگلہ میں 37، مانسہرہ میں 24، باجوڑ میں 21، سوات میں 16، لوئر دیر میں 5 اور بٹگرام میں 3 افراد لقمہ اجل بنے۔ سیلاب اور بارشوں سے صوبے بھر میں 169 گھروں کو نقصان پہنچا۔

جمعہ کو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے شدید تباہی مچائی۔

کلاؤڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے، ندی نالوں میں طغیانی، سیلابی ریلے، زمین کا کٹاؤ اور رابطہ سڑکوں کی بندش نے نظامِ زندگی مفلوج کر دیا ہے۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلیش فلڈ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر ہے، گھروں کو نقصان پہنچنے کے حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔

ادھر محکمہ موسمیات نے 17 سے 19 اگست تک مزید شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے جبکہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔

جس سے سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ حکام نے متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دوسری جانب این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 26 جون سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 645 ہو چکی ہے۔

ضلع بونیر
خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ضلع بونیر میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے، جہاں اموات کی تعداد 278 ہوگئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

بونیر سے آج مزید 50 لاشیں ملی ہیں۔ تحصیل چغرزئی کے علاقے سے خاتون کی لاش ملی۔ تحصیل مندنڑ سے 2 لاشیں ملیں۔

تحصیل گدیذی میں پیر بابا کے علاقے سلطانوس سے 2 بچوں کی لاشیں ملیں۔ پاچا کلے سے بچی کی لاش ملی۔ بلوخان خوڑ سے بھی لاشیں ملیں۔

بیشونئی میں 100 جنازے پڑھے گئے جبکہ یہاں کے 50 افراد لاپتہ ہیں۔ بٹئی درہ میں 50 لاشوں کی تدفین کردی گئی۔

اسی طرح چغرزی میں بھی 50 جنازے ادا کیے گئے۔ تحصیل ڈگر کے علاقے گوکند اور کلیل میں بھی جنازے پڑھے ہوئے۔

پاک فوج نے شانگلہ میں لینڈ سلائیڈنگ سے بند سڑک کو کھول دیا

پاک فوج کی انجینئر کور نے شانگلہ میں لینڈ سلائیڈنگ سے بند سڑک کو کھول دیا ہے، انجینئرز کور خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔

ضلع شانگلہ اور بونیر میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے اور بچاؤ کے کاموں میں مدد کے لیے پاک فوج کی انجینئرز کور کو تعینات کیا گیا۔

جس کے بعد پاک فوج کی انجینئرز کور نے شانگلہ کی بند سڑک کو بحال کردیا۔

مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ڈگر میں قائم امدادی ریسکیو آپریشنز ہیڈ کوارٹر سے کارروائیوں کی نگرانی کی جارہی ہے۔

دوسری جانب بونیر میں بھی’آرمی انجینئرز پلانٹ مشینری اور خصوصی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے ساتھ بشنوئی، بٹائی، گوکند اور پیر بابا میں روڈ کلیئرنس اور ریکوری آپریشنز جاری ہے۔

امدادی سرگرمیاں رابطے کی مکمل بحالی اور معمول پر آنے تک جاری رہیں گی۔

گلگت بلتستان آرمی ریلیف آپریشن جاری

گلگت بلتستان آرمی ریلیف آپریشن جاری ہے، حالیہ سیلاب میں گلگت بلتستان کے گاؤں ٹیرو تحصیل پھنڈر کا زمینی راستہ دوسرے علاقوں سے کٹ چکا تھا۔

پاک فوج کی جانب سے ٹیرومیں فیلڈ اسپتال قائم کردیا گیا، 4 ڈاکٹرز ماہر امراض بچگان، گائنی، میڈیکل اسپیشلسٹ اور جی ڈی ایم او ٹیم پر مشتمل ہے۔

راستوں کی بندش کے باعث مقامی آبادی کو صحت کے مسائل کا سامنا تھا، اس صورتحال کے پیشِ نظر پاک فوج نے علاقے میں ریسکیو آپریشن کیا۔

ڈاکٹروں کی ٹیم نے متاثرہ مریضوں کا معائنہ کرکے انہیں ادویات فراہم کیں، ہیلی کاپٹر کے ذریعے 4 شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا تاکہ انہیں بروقت علاج کی سہولت میسر آسکے۔

پاک فوج کی جانب سے متاثرین میں راشن کے تھیلے بھی تقسیم کیے گئے، جن میں آٹا، چاول، دالیں، پینے کا پانی اور دیگر اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔

پاک فوج کا عوامی خدمت کا مشن متاثرین کی مکمل بحالی تک جاری رہے گا۔

سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ کردیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان بونیر، باجوڑ، سوات اور شانگلہ کے متاثرین تک پہنچا دیا گیا ہے۔

سامان میں 1800 فیملی ٹینٹس، ایک ہزار ونٹرائز ٹینٹس، 3100 گدے اور 3500 تکیے شامل ہیں جبکہ 3300 کچن سیٹ، 2100 ترپال، 4400 مچھر دانیاں اور 3800 کمبل بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ 10 ڈی واٹرنگ پمپس، 10 جنریٹرز، 100 لائف جیکٹس اور 500 گیس سلنڈرز بھی متاثرہ علاقوں کو فراہم کیے گئے ہیں۔

مزید برآں متاثرہ اضلاع کو مجموعی طور پر 800 ملین روپے جاری کیے گئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کو 500 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری مالی معاونت فراہم کی جائے تاکہ کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کا دورہ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کا دورہ کیا ہے، جہاں انہیں سیلاب کی تباہ کاریوں، ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں حالیہ سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں جاں بحق افراد کے ایصالِ ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضلع بونیر کی 7 ویلج کونسلوں میں کلاؤڈ برسٹ سے 5 ہزار 380 مکانات کو نقصان پہنچا۔ اب تک 209 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں، 13 افراد لاپتہ ہیں جبکہ 159 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ بونیر سمیت 8 اضلاع میں ریلیف ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ سیلاب میں پھنسے 3 ہزار 500 افراد کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ صوبائی حکومت اب تک ڈیڈھ ارب روپے امدادی فنڈ جاری کرچکی ہے۔ ریلیف سرگرمیوں میں پاک فوج کے دستے بھی شریک ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ متاثرین کی بحالی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

انہوں نے واضح کیا کہ لوگوں کے نقصانات کا صوبائی حکومت بھرپور ازالہ کرے گی اور سیلاب میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضوں کی فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے